Saturday, July 4, 2015

عبداللہ حسین چلے گئے ..... فضا سوگوار ہے

آج کوئی ارادہ نہیں تھا فیس بک تھریڈز کو کھنگلانے کا ، لیکن شمائلہ حسین اور رامش فاطمہ کی سٹیٹس اپ ڈیٹ نے مجھے فیس بک کھولنے پر مجبور کردیا ، پتہ چلا کہ اردو زبان میں ناول کی آبرو جن ادیبوں کے دم قدم سے باقی ہے ان میں سے ایک مکھ پر ڈالے کیس چلا گیا ہے
شمائلہ نے لکھا تھا کہ
معروف ناول نگار عبداللہ حسین گزرگئے
رامش نے لکھا کہ
اداس نسلوں کا داستان گو سب کو اداس کرگیا
اور اس کے بعد فیس بک اور ٹوئٹر پر عبداللہ حسین کے جانے پر اظہار افسوس کے ان گنت انداز پائے گئے ، کیا نوجوان ، کیا بوڑھے ، بوڑھیاں سبھی اس سے اپنی محبت کا اظہار کررہے ہیں اور ایک ہجوم سوگواران ہے جو عبداللہ حسین کو یاد کرنے بیٹھا ہوا ہے
مجھے تو اب یاد بھی نہیں ہے کہ لگ بھگ کتنے سالوں پہلے میں نے عبداللہ حسین کا ناول
اداس نسلیں
پڑھا تھا ، اتنا یاد ہے کہ موسم سرما کی سرد شاموں اور بڑی راتوں میں ، میں نے یہ ناول پڑھا تھا اور خواب و حقیقت سے گندھی ہوئی ایک اور ہی دنیا میں جاکر اس کو اپنے اندر اتارتا رھا تھا ، وہ دن ویسے بھی میری نوعمری کے دن تھے جب یوٹوپئین طرح کی ایک اداسی جس کا سبب بھی معلوم نہیں ہوتا سارے وجود پر طاری رھا کرتی تھی ، عجب مرحلہ تھا وہ بھی کہ راجہ گدھ سے لیکر آگ کے دریا تک اور وہاں سے اداس نسلوں تک سب میں اپنی ہی خود ساختہ دنیا کے نشان مل جایا کرتے تھے ، میکسم گورکی کا ماں پڑھکر انقلاب سے سینہ پھٹنے لگتا تھا تو دستوفسکی کے " ایڈیٹ " ، کرامازوف برادرز " ، جرم و سزا " اور ٹالسٹائی کا آنا کارینینا سب ہی تو گھل مل گئے تھے ، ان کے درمیان ہی عبداللہ حسین کا ناول اداس نسلیں پڑھا تھا اور پھر عبداللہ حسین کی لکھی کہانیاں بھی پڑھیں لیکن جو نشہ اداس نسلوں کا دل و دماغ پر چڑھا اس نے اترنے کا نام نہیں لیا
عبداللہ حسین نے وائس آف امریکہ کے ایک نمائیندے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے کرداروں کا کبھی سراپا نہیں بیان کرتے بلکہ کردار اپنے بیان اور افعال سے خود بتاتے ہیں کہ وہ کیسے ہیں اور اداس نسلوں میں کردار آسمانی تو نہیں تھے اسی زمین کھ تھے تو جو جس سماجی طبقے سے تھا ، اس کی زبان بھی وہی تھی لامحالہ اس میں کئی کردار ایسے تھے کہ جو کچھ بھی بولنے سے پہلے درجن بھر گالیاں مغلطات بکتے ہیں اور ان کرداروں کو یوٹوپیا کردار انھوں نے نہیں بننے دیا
ناول کی دنیا میں عبداللہ حسین کی رخصتی کی خبر چھوٹی سی نہیں ہے بلکہ بہت بڑی اور صدمے والی خبر ہے ، مرگ یوسف کی خبر سچ ثابت ہوئی


No comments:

Post a Comment