Sunday, July 5, 2015

پانج جولائی ، 1977ء ...... جس کے بعد راج کرے گی خلق خدا کا نعرہ بس نعرہ بنکر رہ گیا

سندھ میں ایک جیالے کی لاش پڑی ہے اور دور ہے جنرل ضیاع کی آمریت کا

پانچ جولائی 1977ء ردانقلاب پوری طرح سے حاوی ہوگیا اور پاکستان کے اندر سماجی ترکیب میں جو کیفیتی اور مقداری بدلاو آیا تھا اور طاقت کا توازن کمزور اور مظلوم پرتوں کے حق میں بدلا تھا اس کا کریا کرم کرنے والی رجعتی قوتوں نے طالع آزما جنرل ضیاء الحق کو اپنی مدد کے لئے پکارا اور یوں شہری پیٹی بورژوازی - درمیانے طبقے کی پرتیں اور صنعتی و بینکنگ سرمایہ سے ملکر تشکیل پانے والا مالیاتی سرمایہ کے درمیان اتحاد دیکھنے کو ملا ، ان سب کے مفادات کو مذھبی شوگر میں کوٹ کر ملائیت نے رجعتی پرتوں کے ایکٹوازم کے ساتھ پورا کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا اور یوں اس یوم سیاہ تک کہانی پہنچ گئی جس کا آغاز 5 جولائی 1977ء کی شب آپریشن نام نہاد فئیر پلے سے ہوا جبکہ اس آپریشن فاول پلے کی تیاری ضیاء ، جنرل جیلانی ، جنرل چشتی ، جنرل کے ایم عارف ، اختر عبدالرحمان سمیت کئی فوجی افسران مصروف تھے اور اس کے لئے ریہرسل ہوچکی
اور جب یہ آپریشن ہوگیا تو اس کے بعد پریس ، سیاسی جماعتیں ، ٹریڈ یونینز ، طلباء یونینز سب کو پابندیوں میں جکڑنے کا سلسلہ شروع ہوا
ہمارے محترم دوست زوالفقار علی نے پریس اور صحافیوں پر اس زمانے میں جو ستم ڈھائے گئے اس حوالے سے 6 عکس اس زمانے میں صحافیوں پر ڈاھائے جانے والے مظالم اور صحافیوں کی جدوجہد اس تاریک پرست آمریت کے لئے سردرد بنی رہی


No comments:

Post a Comment